Sad Udru Poetry(Sha'ayri) By Jawad Kazmi
زندگی بھر ہر ستم سہتا رہا
اک اکیلا جنگ میں لڑتا رہا
چشم گریاں سے مسلسل اشک غم
زرد پتّوں کی طرح گرتا رہا
دید اس کی اک مجھے درکار تھی
اُس گلی میں اِس لئے پھرتا رہا
چھوڑ مت جانا مجھے تم کرب میں
بس یہی میں التجا کرتا رہا
زندگی ہی غم کدہ ہے اس لئے
ہر قدم صدمہ نیا لگتا رہا
بعد فرقت عشق میں وہ شخص ہی
بس ہمارے نام کو رٹتا رہا
خوف تھا اسکو بچھڑنے کا فقط
اس لئے وہ شخص بس روتا رہا
جب ہمارے ہوگئے رستے جدا
تب وہی فرقت زدہ جلتا رہا
ہر حسیں چہرہ سرِ بازار پھر
حسن یوسف کی طرح بکتا رہا
رنج دکھ اتنے ملے تھے اس لئے
میں فسانے درد کے لکھتا رہا
اب تسلّی ایک ہے جوّاد کو
وہ مری خاطر ہی بس مرتا رہا
جواد کاظمی
Jawad Kazmi's Poetry
0 Comments